سنو!
مری جان اک بات کہنی ہےتم سے
مرا دل کہیں کھو گیا ہے
ملے تو بتانا
کسی نے کہا ہے
وہ تیری گلی میں دِکھا ہے
ترے کوچے کی خاک سے
محبت تھی اس کو
وہیں بھاگ نکلا ہے وہ
مگر تم دھیان اس کا رکھنا
بڑا نرم و نازک ہے وہ
ترے شوق میں ہی مگن رہتا ہے وہ
تری اک نظر کا وہ مشتاق ہے
ملے تو بتانا
اگر ہو سکے تو گلے سے لگانا
سنو!
ترا نام سن کے دھڑکتا ہے وہ
تری راہ تکتا ہے وہ
کہاں جا رہی ہو
رکو!
سنو!
وہ لپٹا ہو گا خاکِ کوچہ سے تیری
ترا منتظر رو رہا ہو گا شاید
وہ ایسا ہی کرتا تھا اکثر
خیال اس کا رکھنا
خیال اس کا رکھنا

0
9