| مدینے کے میں مناظر سماؤں آنکھوں میں |
| "تمھاری خاکِ کفِ پا لگاؤں آنکھوں میں" |
| ۔ |
| مری نگہ میں سمایا مدینہ ایسے کہ آ |
| تجھے میں بام و درِ شہ دکھاؤں آنکھوں میں |
| ۔ |
| ہے خاکِ طیبہ کے لائق زمیں مدینے کی |
| میں اپنے شہر اسے کیسے لاؤں آنکھوں میں |
| ۔ |
| شہِ مدینہ مدینے میں اب بلا لیں گے |
| میں خواب شام و سحر یہ سجاؤں آنکھوں میں |
| ۔ |
| لَقَد بَکَیتُ کثیرا و نورُ عینی ذہبت |
| شہا لعابِ شفا دیں لگاؤں آنکھوں میں |
| ۔ |
| کہ یادِ طیبہ میں آہ و بکا کی ہے کتنی |
| مدثر آ کہ نشاں میں دکھاؤں آنکھوں میں |
معلومات