| چٹھی لکھے ہے روز مگر بھیجتا نہیں |
| دل چاہتا ہے کیا اے مدثر پتا نہیں |
| ۔ |
| ہر چیز پر زمانہ خبردار ہے مگر |
| کوئی بھی حالِ دل مرا تو بوجھتا نہیں |
| ۔ |
| کرتا ہے قتل کتنے ہی غیرت کے نام پر |
| سن کر وعیدِ نار تو کیوں کانپتا نہیں |
| ۔ |
| سکھ کے شریک جگ میں ملیں گے قدم قدم |
| پر دکھ کسی کا کوئی مگر بانٹتا نہیں |
| ۔ |
| اس کو خبر ہے عشق میرا عشقِ بے مثال |
| وہ جھوٹ بولتا ہے کہ وہ جانتا نہیں |
معلومات