لکھ رہا ہوں صنم چاندنی رات کو
یاد میں کر رہا ہوں ہر اک بات کو
جب میں لکھتا ہوں تیری کرامات کو
اپنے اشکوں سے بھرتا ہوں صفحات کو
بڑھ کے تقدیر سے کچھ بھی ملتا نہیں
کیوں پھر الزام دینا یہ حالات کو
میں تصور ترے رخ کا کرتا ہوں جب
خوب چنگاری ملتی ہے جذبات کو
لمحہ لمحہ چھما چھم برستے ہیں جو
کیسے روکوں ان اشکوں کی برسات کو
بارِ ہجراں سے یارو !گری تھی یہ چھت
اور سبب سب سمجھتے ہیں برسات کو
گنگناتا ہوں غزلوں میں لکھ کر صنم
آج بھی تیرے نغمات و عادات کو
کیوں اے عاجز وہ ایماں نہیں لا رہا
دیکھ کر بھی محبت کی آیات کو

0
17