بنی ہے ترے صدقے ہر بات میری |
وگرنہ میں کیا ، کیا ہے اوقات میری |
۔ |
نہ دل میں ہو گر حبِّ سرکارِ کونین |
تو کس کام کی ہیں عبادات میری |
۔ |
دعا جب بھی صدقے محمد کے مانگی |
اسی پل بر آئیں مناجات میری |
۔ |
اشارے سے ابرو کے ان کو بھگائیں |
لگائے ہیں سارے عدو گھات میری |
۔ |
جنازہ اٹھے تیرے در سے لگے یوں |
چلی خلد کو جیسے بارات میری |
معلومات