| سب جس نے تبا کیا ہوا ہے |
| دل اس سے ملا ہوا ہے |
| ۔ |
| دل توڑ رہا ہے ہر کسی کا |
| خوش فہم خدا بنا ہوا ہے |
| ۔ |
| حاکم بھی کرے ہے ظلم بے خوف |
| اس قوم کا منہ سلا ہوا ہے |
| ۔ |
| ہیں لوگ کہ جانتے ہوئے بھی |
| کہتے ہیں یہاں پہ کیا ہوا ہے ؟ |
| ۔ |
| کیوں خوف رکھوں کسی کا دل میں |
| کیا کوئی بشر خدا ہوا ہے |
| ۔ |
| ہر گل نے کیا چمن میں ماتم |
| اک ٹہنی سے گل جدا ہوا ہے |
| ۔ |
| مغرور ہے حسن پر مدثر |
| محفل میں مرا گلہ ہوا ہے |
معلومات