خزاں کی رت میں گلاب لہجے میں کیا سناؤں ؟ سوال یہ ہے
|
دکھوں کو سہہ کر بھی کیا ضروری ہے مسکراؤں ؟ سوال یہ ہے
|
ہزار لغزش پہ درگزر کرنے والے ملتے ہیں اب کہاں پر
|
جو توڑ دیتے ہیں سب تعلّق تو کیوں نبھاؤں ، سوال یہ ہے
|
ہے یوں تو آساں کسی کو دینا یہ مشورہ ہم کو بھول جائے
|
بسا ہے جو میرے دل میں ، اس کو میں کیوں بھلاؤں ، سوال یہ ہے
|
|