پیامِ امن کی جگ میں اشاعت کیوں نہیں کرتے |
بیاں کل عالمیں پر جو ہے رحمت کیوں نہیں کرتے |
تمہارے سامنے ظلم و ستم دن رات جاری ہے |
تو ظالم کی کھڑے ہو کر ملامت کیوں نہیں کرتے |
جھکے بھی سر اگر لوگوں نے مسلک تو نہیں بدلے |
محبّت کر کے دیکھو نا محبّت کیوں نہیں کرتے |
اگر میراث مومن کی ہے حکمت اور دانائی |
تمہاری ہے یہ قبضے میں وراثت کیوں نہیں کرتے |
بُلاؤ دیں کی جانب حکم ہے احسن طریقے سے |
تو احکامِ شریعت کی اطاعت کیوں نہیں کرتے |
تمہارا قادرِ مطلق خُدا سے گر تعلّق ہے |
جھکا کر سر بیاں پھر اپنی حاجت کیوں نہیں کرتے |
تمہیں ادراک ہے وہ جانتا ہے علم رکھتا ہے |
وہ کہہ دے گا کہ میری تم عبادت کیوں نہیں کرتے |
مگر ایمان ہی جن کا نہیں اُس ذاتِ باری پر |
ذرا سا غور کر لینے کی زحمت کیوں نہیں کرتے |
منافع سب سے بڑھ کر ہو خدا کی رہ میں دینے سے |
خدا سے فائدے کی یہ تجارت کیوں نہیں کرتے |
ملیں جو نعمتیں تم کو کئی محروم ہیں ان سے |
ملا ہے جو تمہیں اس پر قناعت کیوں نہیں کرتے |
غضب بھڑکے خدا کا دیکھ کر گونگی شرافت کو |
سمجھتے ہو جو حق کہنے کی جراَت کیوں نہیں کرتے |
نہیں طارق خدا کے سامنے شکوے کی جا کوئی |
تو پھر سجدے میں گر جانے کی ہمّت کیوں نہیں کرتے |
معلومات