جب آنکھ لہو سے بھر جائے کیا ہوتا ہے
جب صلح کا نعرہ مر جائے کیا ہوتا ہے
ہر سمت اگر ہو نفرت کا دیوانہ پن
پھر حرفِ وفا بھی ڈر جائے کیا ہوتا ہے
جب بستی کو شعلے چاٹیں خاموشی سے
کھُل دوزخ کا ہر در جائے کیا ہوتا ہے
آغوش ٹھکانہ بن جائے صحراؤں کی
پھر کوئی مسافر گھر جائے کیا ہوتا ہے
لاشوں کی گنتی ہوتی ہیں جنگیں ساری
یہ وقت سدا بتلا جائے کیا ہوتا ہے
جو روح پہ زخم لگے جانے انجانے میں
وہ زخم کبھی پھر بھرجائے کیا ہوتا ہے
جب بلبل باغ میں صدیوں تک خاموش رہے
پھر گل کا نامہ بر جائے کیا ہوتا ہے
جب عشق سیاست کے ہتھے چڑھ جائے تو
پھر کتنا کس کا زر جائے کیا ہوتا ہے
جب حبس میں طارق سانس بھی لینا مشکل ہو
دل اپنی مرضی کر جائے کیا ہوتا ہے

0
10