دیے لہو کے جلاتے چلے گئے عشاق
وفا کے پتلے تھے معصوم اور عدو چالاک
خوشی تو ظالموں کی چند روز ہوتی ہے
خوشی بھی چند دنوں کی ہے ظالموں کے لئے
حساب ان کا بھی ہو گا تو ایک دن بے باق
جو جان دیتے ہیں زندہ ہمیشہ رہتے ہیں
خدا کرے کہ کبھی ان کو یہ بھی ہو ادراک
شہید ہو کے سکھایا ہے زیست کا رستہ
عمل سے زندگی پانے کے دے گئے اسباق
زمین جن کے لہو سے نہا کے ہے رنگیں
گواہ ان کی شہادت پہ ہو گئے افلاک
ہے مرنے والا تو رب کی رضا کی جنّت میں
پڑے گی مارنے والو تمہارے منہ میں خاک
پڑے گی مارنے والو تمہارے منہ میں بھی خاک
جو دل کے پاک ہیں سچے خدا کے ہیں بندے
وہ جانتے ہیں ارادے تمہارے ہیں نا پاک
ہمیں یقین ہے طارق کبھی نہ چھوڑے گا
خدا عطا کرے گا پھر ہمیں سبھی اِملاک
خوشی بھی چند دنوں کی ہے ظالموں کے لئے
خدا کرے گا گریبان دشمنان کے چاک
خدا کرے گا گریبان دشمنوں کے چاک

0
6