گھر سے نکلا نجات کی خاطر |
جان کی احتیاط کی خاطر |
اک سکوتِ عمیق میں گزری |
تجھ سے ترسا تھا بات کی خاطر |
راکھ میں علم کا ورق لپٹا |
دل جلا کائنات کی خاطر |
جس کو دیکھا وہی تھا آئینہ |
بند تھا خواہشات کی خاطر |
عشق آنکھوں سے دے ہٹا پردہ |
کیا کریں انبساط کی خاطر |
موسموں کی طرح سے لوگوں نے |
رنگ بدلے حیات کی خاطر |
کرب چمکا تو نور آیا کہیں |
درد لازم ہے ذات کی خاطر |
لب ہلے بھی تو بول پایا نہ |
لفظ کم ہیں نجات کی خاطر |
وہ بھی کیا زندگی ہوئی جس میں |
دن گزارا ہے رات کی خاطر |
کیا بتائیں کہ ہم پہ گزری کیا |
خُلد میں تیرے سات کی خاطر |
کون تھا جو میں ہو نہ پایا کبھی |
کیا ہوں طارق بساط کی خاطر |
معلومات