سخن بے تار برقی سے ملا ہے
کتابوں سے کہاں اب رابطہ ہے
نہ زحمت دے کوئی ذہنِ رسا کو
بزرگوں سے مِلا جو کچھ مِلا ہے
یہاں دُکھ سُکھ ہیں جیون کی علامت
جو زندہ ہے ، انہی میں مبتلا ہے
ہے رستے میں اگر شیطان بیٹھا
کوئی بتلائے کس کی یہ خطا ہے
عبادت اُس کی کرنا کیوں ہے مشکل
خُدا نے گر ہمیں پیدا کیا ہے
ہماری ایک منزل ہے تو کیسے
ہمارا راستہ سب سے جُدا ہے
ہمارا جینا مرنا اُس کی خاطر
ہمیں طارقؔ فقط اتنا پتا ہے

0
1