اسی کے ہاتھ میں سب فیصلہ عطا کا ہے
نصیب کیا ہے اگر حکم سب خدا کا ہے
کسی کو عقل دے کے رزق کی کمی کردی
کسی کے گھر میں خوشی اور کہیں غمی کر دی
کوئی دو وقت کی روٹی کو بھی ترستا ہے
کوئی نہ کچھ بھی کرے گھر میں دھن برستا ہے
کسی کو روز ہی مزدوری کرنی پڑتی ہے
طلب ہے جسم کی جو پوری کرنی پڑتی ہے
کسی کے گھر میں ہے اولاد کی فراوانی
کہیں پہ بچہ نہ ہونے کی ہے پریشانی
ہے بادشاہ کا فرزند حکمران ہے وہ
غریب گھر کا ہے بیٹا بڑا نا دان ہے وہ
کسی نے خوب کہا علم ہی نہیں اچھا
ہے مال و دولت و صحت بھی تو بہ فضلِ خدا
نصیب ہاتھ سے اچھا کوئی بناتا ہے
خدا کے فضل سے گھر میں کسی کے آتا ہے
وہ ابتلا سے اگر آزمائے صبر کرو
ملیں جو نعمتیں اس سے تو ان کی قدر کرو
خدا کے سامنے جھک جائیں تا ہو وصل اُس کا
مگر نصیب تبھی ہو اگر ہو فضل اُس کا
نصیب میں نہیں طارق جو اُس کو پاؤ نہیں
خُدا کے در پہ جھکو اس کو آزما او نہیں

0
6