| شان دکھلائے خدا جو ہر گھڑی اپنی جگہ |
| پھر بھلا کیسے رہے گا آدمی اپنی جگہ |
| زندگی بھر کی تپش میں ڈھل کے جو چمکی دھُلی |
| روشنی بھی رکھ گئی ہے تیرگی اپنی جگہ |
| چاند ڈوبا شب گئی دل مطمئن پھر بھی نہیں |
| یاد کی لَو صبح دم آ کر جلی اپنی جگہ |
| خواب کہتا ہے کبھی ممکن نہیں منزل ملے |
| ہوش کہتا ہے بنا لوں اُس گلی اپنی جگہ |
| وقت ظالم فیصلہ کر دے فراقِ یار کا |
| ہجر کا غم وصل کی بھی ہو خوشی اپنی جگہ |
| ہاتھ خالی ہیں مگر جذبوں کا عالم دیکھیے |
| موڑ دیں گے رُخ وہ لائیں گے نَدی اپنی جگہ |
| تیرے ہونے سے مرے دل کو سکوں آیا ضرور |
| پھر بھی بے چینی کوئی طارق رہی اپنی جگہ |
معلومات