مکانِ دل ہوا آباد سا نظر آئے |
محبّتوں کی جہاں ابتدا نظر آئے |
قضا کے موڑ پہ بھی اس سے جو رہا راضی |
اُسی کے چہرے پہ نورِ صفا نظر آئے |
جو زخم دل میں چھپاتا ہے، خوف رکھتا ہے |
وفا نہ کم ہو جب اس کی جفا نظر آئے |
فنا کی راہ میں چلتے ہیں راہی دم سادھے |
خموشیوں میں رُخِ کبریا نظر آئے |
قدم تھمے نہیں جب سے سمجھ لیا نکتہ |
فنا میں جاوداں رنگِ بقا نظر آئے |
نہیں وہ مسجدوں میں ، مندروں میں ہی پنہاں |
خدا کا روپ ہمیں ہر جگہ نظر آئے |
دعا میں سوز ہو ، دل درد سے تڑپتا ہو |
تو خامشی میں بھی صوتِ ندا نظر آئے |
جب اس کے حسن کا ، احسان کا رہے احساس |
یہ سر تو سجدے میں ہر دم جھکا نظر آئے |
ہے سب سے بڑھ کے حیا ، جس میں عکس ہو اس کا |
کہ آئینے میں بھی نقشِ حیا نظر آئے |
ہوں طارق ایسے رضا پر خدا کی راضی ہم |
نہ کام کوئی بھی ، صبر آزما نظر آئے |
معلومات