| خیالاتِ پیہم کی موجوں میں حیراں |
| زمیں پر پڑا فکرِ آفاق میں گم |
| کہیں لذتِ تازہ ایجاد میں مست |
| کہیں جستجوئے مئے و ساغر و خم |
| عجب کیفیت دل کے بیمار کی ہے |
| نخواہید فہمید ایں احوال را تم |
| کہیں جماعت کہیں ہے فرقہ ، کہیں ہے مسلک کا دور دورہ |
| کہیں ہے شامی ، کہیں عراقی ، یہ کیا ہے اسلامیوں کا جھگڑا |
| عرب کی آنکھوں میں کھٹکے ایراں،شیعہ کوسنی نہیں گوارا |
| انہیں خرافاتِ اندروں نے کیا ہے ملت کا غرق بیڑا |
| نگاہِ عالم میں ایک ہیں ہم، ہے دشمنِ جاں جہاں ہمارا |
| ہو " ما أنا " پر اساسِ ملت، ہلالی پرچم نشاں ہمارا |
| اجتناب و امتثال و احترام و بندگی |
| ابنِ آدم سے خدا کو اور کیا مطلوب ہے |
| "نسل ، قومیت ، کلیسا ، سلطنت ، تہذیب ، رنگ " |
| کتنے کتنے رنگ میں انسانیت محجوب ہے |
| یوں تو بے پروا رہا ملت سے وہ ہندی تبار |
| ہاں مگر تعلیم اس کی خوب سے بھی خوب ہے |
| فَنِعْمَ مَا قَالَ الَّذِينَ سَبَقُونَا |
| لُغَاتُ السُّيُوفِ لِلَّذِينَ ظَلَمُونَا |
| يَجِبْ عَلَيْنَا أَنْ نُقَاتِلَ فِي سَبِيلِهِ |
| عَنِ الصِّرَاطِ هم الَّذِينَ صَدُّونَا |
| وَبِالصَّوَارِمِ نَضْرِبُ عُنَوقَهُمْ |
| حَتَّى نُؤَدِّبَُهُم الَّذِيْنَ جَبَرُونَا |
| جہاں تخریب کی بدعت سے پاکیزہ ہو رقصندہ |
| جہاں مدہوشی کے عالم میں رہتا ہو نہ باشندہ |
| جہاں ساغر کی لذت سے نہ ہو مے کش پراگندہ |
| جہاں عقل و خرد سے کچھ بھی بے گانہ نہ ہو بندہ |
| وہی ہے مے کدہ ساقی ! جہاں تعمیرِ ہستی ہو |
| جہاں شام و سحر آباد ساقی ! دل کی بستی ہو |
| کہیں ہے فرقہ کہیں جماعت کہیں ہے مسلک کا دور دورہ |
| کہیں وہابی کہیں ہے سلفی یہ کیا ہے اسلامیوں کا جھگڑا |
| عرب کی آنکھوں میں کھٹکے ایراں ، شیعہ کو سنی نہیں گوارا |
| انہیں خرافاتِ مسلکی نے کیا ہے ملت کا غرق بیڑا |
| نگاہِ عالم میں ایک ہیں ہم، ہے دشمنِ جاں جہاں ہمارا |
| ہو " ما أنا " پر اساسِ ملت، ہلالی پرچم نشاں ہمارا |
| ہے تفاخر کا مرض خونِ عرب میں بھی برا |
| یہ جراثیم ہے اب خونِ عجم میں بے شمار |
| ان بے چاروں کو بھلا کون بتائے یہ مرض |
| کس بنا پر ہیں یہ خوش فہم تفاخر کے شکار |
| وہ عرب ہے کہ ہوا قرآں بھی نازل اس میں |
| تو عجم ہے کہ نہیں زیب تجھے ایسا شعار |
| مقامِ ملتِ بیضا ہنوز پنہاں است |
| ز کور چشمکِ تو بے خبر اے بو العجبی است |
| تو چہ می دانی اے غافل ! رموزِ شرعِ مبیں |
| گو گفت شاعرِ مشرق، حسین بو العجمی است |
| بگو ایں بر سرِ منبر تو برملا شاہؔی ! |
| نے ایں طریقہ و انداز مصطفائی است |
| آہ ! یہ نظارۂ دل سوز محشر کی گھڑی |
| کیسی کیسی شان و شوکت خاک میں یوں مل گئی |
| آبروئے دینِ احمدؔ آج خاکستر ہوئی |
| یہ بلند و بام قامت کیسے یکسر گر پڑی |
| تھا کبھی آباد انہیں سے یہ جہان رنگ و بو |
| آج لیکن ہرطرف ہے شور و غوغا ہاۓ و ہو |