| نظامِ بزمِ مئے لاالہ کا حل دے مجھے |
| فقط زباں ہی نہیں بازوۓ عمل دے مجھے |
| ہزار جملۂ جرأت نشاں کی کیا حاجت |
| جو ایک حرفِ جگر چاک بر محل دے مجھے |
| حریفِ جاں کو شکایت ہے زورِ بازو سے |
| مسل کے رکھ دوں وہ قدرت اے لم یزل دے مجھے |
| ہر ایک گام پہ آ لپکوں فتنہ سازوں کو |
| عطاۓ خاص سے وہ حیلۂ اجل دے مجھے |
| مرے رفیقوں میں جبریل ہو ضروری نہیں |
| مگر وہ قوتِ بازو بس ایک پل دے مجھے |
| بدل کے رکھ دوں میں شاہیؔ ! جہانِ نو کی روش |
| مرے لہو میں وہ گرمی خدا آج کل دے مجھے |
معلومات