| کانپ اٹھے مری روداد سے افلاک آخر |
| تیری حسرت نے کیا میرا جگر چاک آخر |
| شدّتِ کرب سے آنکھیں ہوئی نمناک آخر |
| جرمِ الفت نے کیا مجھ کو بھی بے باک آخر |
| . |
| اب نہیں خوف زمانے کے خداؤں سے مجھے |
| نشۂ تخت میں مدہوش ،نہ شاہوں سے مجھے |
| کانپ اٹھے مری روداد سے افلاک آخر |
| تیری حسرت نے کیا میرا جگر چاک آخر |
| شدّتِ کرب سے آنکھیں ہوئی نمناک آخر |
| جرمِ الفت نے کیا مجھ کو بھی بے باک آخر |
| . |
| اب نہیں خوف زمانے کے خداؤں سے مجھے |
| نشۂ تخت میں مدہوش ،نہ شاہوں سے مجھے |
معلومات