| یاد آ جاۓ جہاں کو پھر ترا عہدِ کہن |
| اٹھ کہ ہے پھر گرم میداں غزنویٔ بت شکن |
| زخم خوردہ جان و تن ہے ، دل سراپا ہے خلش |
| سومناتی فتنہ گر اپنائے پھر کہنہ روش |
| پھر اسی دریا کی رو میں بہہ رہے ہیں برہمن |
| اٹھ کہ ہے پھر گرم میداں غزنویٔ بت شکن |
| غوری و بابر کے وارث ، غزنوی کے جانشیں |
| رام جو تجھ سے نہ ہو ایسی کوئی دنیا نہیں |
| آ کہ کب سے منتظر ہیں دہر کے کوہ و دمن |
| اٹھ کہ ہے پھر گرم میداں غزنویٔ بت شکن |
| ملت اسلامیہ پیہم ستم سے چار ہے |
| ہر طرف برپا ہے شورش، ہر طرف یلغار ہے |
| جبر و استبداد سے چھلنی ہوا ہے تن بدن |
| اٹھ کہ ہے پھر گرم میداں غزنویٔ بت شکن |
| دینی استحکام میں فاروقیوں کی لاج بن |
| مسلکی فتنوں کے حق میں ہمسرِ حَجّاج بن |
| ہے زمانے کا تقاضہ بن جا تو بھی صف شکن |
| اٹھ کہ ہے پھر گرم میداں غزنویٔ بت شکن |
| منتظر ہے تو بھی شاہیؔ مہدیٔ موعود کا |
| کون ہوگا پھر جہاں میں جانشیں محمود کا |
| پھر اسی راہ وفا پر ہو جا تو بھی گامزن |
| اٹھ کہ ہے پھر گرم میداں غزنویٔ بت شکن |
معلومات