| میں محبت کا مارا ہوا شخص ہوں |
| اپنی چاہت میں ہارا ہوا شخص ہوں |
| . |
| مجھ سے پوچھو نہ تم میری بیتابیاں |
| میری بیتاب راتوں کی تنہائیاں |
| لب سے مانوس ہوتی ہوئی سسکیاں |
| رخ سے بیزار ہوتی ہوئی شوخیاں |
| . |
| شامِ امید ہوں ، ہجر کی رات ہوں |
| غم کا بادل ہوں ، یادوں کی برسات ہوں |
| . |
| میں محبت کا مارا ہوا شخص ہوں |
| اپنی چاہت میں ہارا ہوا شخص ہوں |
| . |
| آج پھر تیری یادوں کی آئی بہار |
| چھا گیا رند پہ بن پیے یوں خمار |
| جیسے مرجھائی کلیوں پہ آئے نکھار |
| جیسے پھولوں کی پتی پہ شبنم نثار |
| . |
| میں نہ مجنوں نہ رانجھا نہ فرہاد ہوں |
| تیری یادوں کے صحرا میں آباد ہوں |
| . |
| میں محبت کا مارا ہوا شخص ہوں |
| اپنی چاہت میں ہارا ہوا شخص ہوں |
معلومات