| دل ڈھونڈتاہےجس کوسارےجہاں میں اب کی |
| معمورۂ جہاں میں معدوم ہے وہ ہستی |
| عزم و جنوں کا پیکر ، ہو آپ سا بھی کوئی |
| اے پاسبانِ ملت ، اسلام کے سپاہی |
| سید ! ہزاروں حسرت دل میں لیے ہوئے ہوں |
| اے کاش ! آپ ہوتے کیا خوب اپنی بنتی |
| اس عالمی سفر میں تنہا ہوں اپنے رہ میں |
| منزل کٹھن ہے میری کوئی نہیں ہے راہی |
| نقش قدم پہ چل کر میں آپ سا بنوں گا |
| لیکن میں آپ سا دل لاؤں کہاں سے کوئی |
| ہو آپ کا بھی ثانی ، کوئی جہاں میں کیسے |
| اے بحرِ بے کراں کے نایاب کوئی موتی |
| ہو کچھ خدایا ایسا آجائے ہاتھ میرے |
| بحرِ جنوں کا ساغر ، دشتِ جنوں کا ساقی |
| کمزور ہے و لیکن کم کوش تو نہیں ہے |
| محروم پھر رہے کیوں جرأت نشاں یہ شاہؔی |
معلومات