| پھر وہی دشت وہی قیس وہی لیلیٔ دل |
| پھر وہی چاک گریباں وہی دیوانۂ دل |
| پھر وہی شوخ نظارہ وہی کاشانۂ دل |
| پھر وہی شورشِ جاں پھر وہی ہنگامۂ دل |
| پھر وہی درد وہی ٹیس وہی داغِ جگر |
| پھر وہی شوخ ادا ، طرزِ جفا ، تیرِ نظر |
| پھر وہی لغزشِ مستانہ وہی ذوقِ سفر |
| پھر وہی شب وہی تنہائی وہی دیدۂ تر |
| پھر وہی رنگ وہی روپ وہی شیریں بیاں |
| پھر وہی زلف وہی لب وہی رخسار میاں |
| پھر وہی حسرت و امید وہی دردِ نہاں |
| پھر وہی راہ وہی شوق وہی جاں کا زیاں |
| اے غمِ دل ! لبِ بسمل پہ ترانہ کیا ہے |
| تیری رودادِ محبت کا فسانہ کیا ہے |
| جرمِ اقرارِ وفا ہے تو چھپانہ کیا ہے |
| صاحبِ دل کے لیے خوفِ زمانہ کیا ہے |
معلومات