| تجھ سے امید بھی اندیشۂ رسوائی بھی |
| ہیبت و دہشت و وحشت سے شناسائی بھی |
| صبحِ امید بھی بارات کی شہنائی بھی |
| غمِ فرقت میں شبِ ہجر کی تنہائی بھی |
| . |
| خود کو دنیا کے رواجوں سے جدا بھی کر لے |
| اپنے محبوب سے آ عہدِ وفا بھی کر لے |
| تجھ سے امید بھی اندیشۂ رسوائی بھی |
| ہیبت و دہشت و وحشت سے شناسائی بھی |
| صبحِ امید بھی بارات کی شہنائی بھی |
| غمِ فرقت میں شبِ ہجر کی تنہائی بھی |
| . |
| خود کو دنیا کے رواجوں سے جدا بھی کر لے |
| اپنے محبوب سے آ عہدِ وفا بھی کر لے |
معلومات