| رفیقوں میں صفت رحماں ، حریفوں میں صفت قہار |
| تراهم بينهم رُحْماء ، اشدّاءُ على الكفار |
| نگاہِ مردِ میداں میں شہادت ہی غنیمت ہے |
| یہی وہ شی ہے لے آتی ہے یحیی کو جو سوۓ دار |
| ہزاروں زیست کے بدلے ہمیں وہ مرگ پیاری ہے |
| جو ملتی ہے مجاہد کو ز راہِ عرصۂ پیکار |
| ہزاروں شہسوارانِ امم آئے ، گئے لیکن |
| کسی سے جھک نہیں پائی مگر اللّٰه کی تلوار |
| ہزاروں زید ہیں قرباں مری ملت کی عظمت پر |
| ہزاروں شیرِ عبد اللّٰه ہزاروں جعفرِ طیّار |
| وہ شیرِ خوارزم ہو یا کہ ٹیپو ہو یا ایوبیؔ |
| سپاہی بن کے لڑتا ہے مری ملت کا ہر سالار |
| بٹھا رکھا ہے قدرت نے بھی اپنے مہروں کو ہر سو |
| کہیں خالد کہیں حیدر کہیں ھنیہ کہیں سنوار |
| بساطِ ملتِ بیضا الٹ جائے یہ مشکل ہے |
| ازل ہیں سرورِ عالمؐ ابد ہیں مہدیٔ مختار |
| اسی سے قومِ مسلم کی جہاں میں پائیداری ہے |
| مُثنّی ہم نشیں کوئی ، ہو کوئی ہمسرِ ضَرّار |
| عدو کے خوف سے شاہیؔ کبھی ہم گھر نہیں بیٹھے |
| سرِ مقتل چلے آئے مثالِ یاسر و عمّار |
معلومات