| آہ اے ارضِ فلسطیں سر زمینِ انبیاء |
| تیری حرمت کی نگہبانی کہاں ہم سے ہوئی |
| تیری آزادی کی خاطر ہم کہاں کوشاں رہے |
| مست ہیں ہم اور تیری آبرو جاتی رہی |
| دیکھ کر تیری تباہی ہم کہاں لرزاں ہوۓ |
| بے حسی بے غیرتی کی چھاؤ میں بیٹھے ہوئے |
| آتش و انگار میں دیکھا تجھے جلتے ہوئے |
| آہ اے ارضِ مقدس آہ اے ارضِ حرم |
| تیری عظمت کے تقدس پر ہوۓ قرباں نہ ہم |
| . |
| رنج و غم ، کرب و اذیت کی فضا ہے تیری صبح |
| عزم و استقلال کا روشن سماں ہے تیری شام |
| در حقیقت عہدِ رفتہ کی ادا ہے تیری صبح |
| اصل میں غیور قوموں کا نشاں ہے تیری شام |
| ملت اسلامیہ کا فخر ہے تیرا وجود |
| تو ہے باقی اور ہے فانی یہ جہانِ ہست و بود |
| آہ اے ارضِ مقدس آہ اے ارضِ حرم |
| تیری عظمت کے تقدس پر ہوۓ قرباں نہ ہم |
| . |
| کیسے کیسے کررہے ہیں یہ فلسطیں کو تباہ |
| مغربی اقوام کی دیکھی نہیں دنیا زقند |
| کہہ رہے ہیں خود کو انسانی حمیت کے سپاہ |
| کیا نہیں معلوم ان کو کون ہے دہشت پسند ؟ |
| یا وہ غاصب جس نے غزہ کو کیا زیر و زبر |
| یا وہ مالک کہ ہیں اپنے ملک میں جو دربدر |
| آہ اے ارضِ مقدس آہ اے ارضِ حرم |
| تیری عظمت کے تقدس پر ہوۓ قرباں نہ ہم |
| . |
| شکوۂ اغیار میرے قہر کو زیبا نہیں |
| پہلے اپنے حکمرانوں کا کروں گا احتساب |
| ایک اک قطرہ لہو کا جب تلک بہتا نہیں |
| زیست کی ہر سانس کو ان پر بنا دوں گا عذاب |
| خاک میں لپٹے ہوۓ مظلوم لاشوں کی قسم |
| خون میں ڈوبے ہوۓ معصوم بچوں کی قسم |
| آہ اے ارضِ مقدس آہ اے ارضِ حرم |
| تیری عظمت کے تقدس پر ہوۓ قرباں نہ ہم |
| آہ اے ارضِ فلسطیں سر زمینِ انبیاء |
| آہ اے ارضِ فلسطیں سر زمینِ انبیاء |
معلومات