| کیا حرج ہے ہمارا ہونے میں |
| وہ بھی ہم سا ہی کوئی تن ہوگا |
| جس کو پہلو میں تم کو بھرنا ہے |
| جس کی پلکوں پہ تم کو جینا ہے |
| جس کی باہوں میں تم کو مرنا ہے |
| عمر یوں بھی کہیں گزارو گی |
| زندگی بھر کہیں تو رہنا ہے |
| رنج و راحت ہو جو بھی قسمت میں |
| ہنس کے سب کو ہی تم کو سہنا ہے |
| کس پہ نازاں ہو اے ستم گر تم |
| چار دن کی تو یہ جوانی ہے |
| کیا شکایت ہے ہم سے پھر تم کو |
| ختم اک دن سبھی کہانی ہے |
| جب کہ سینے میں تم دھڑکتی ہو |
| جب کہ سانسوں میں تم مہکتی ہو |
| جب کہ آنکھوں میں تم ہی بستی ہو |
| جب کہ خوابوں میں تم ہی آتی ہو |
| کیسی کلفت ہو تم کو چھونے میں |
| کیا حرج ہے ہمارا ہونے میں |
معلومات