| لو آج سے میں نے توبہ کی |
| دنیا کے حسیں نظاروں سے |
| عیار فریبی یاروں سے |
| مطلب کے ان بیو پاروں سے |
| کچھ غیروں سے کچھ پیاروں سے |
| لو آج سے میں نے توبہ کی |
| اپنوں سے بھی رشتہ توڑا |
| یاروں کی بھی سنگت چھوڑی |
| جو وقت پہ میرے کام آئے |
| ان غیروں سے اب نسبت جوڑی |
| لو آج سے میں نے توبہ کی |
| بحروں نے مجھے یوں تشنہ رکھا |
| قطروں سے مری بس پیاس بڑھی |
| گلزار میں صحرا گردی کی |
| صحرا میں کہاں گلزار کوئی |
| لو آج سے میں نے توبہ کی |
| وہ جن کے ہزاروں دعوے تھے |
| بے لوث محبت کے قائل |
| جب وقت پڑا میدان سجا |
| تنہا ہی رہا بیچارہ دل |
| لو آج سے میں نے توبہ کی |
| بدنام ہوا تو تھو تھو تھو |
| جب نام ہوا تو سب آۓ |
| ناکام ہوا تو کوئی نہیں |
| جب کام ہوا تو سب آۓ |
| لو آج سے میں نے توبہ کی |
معلومات