| ہوا جو دل خوش گماں تمہارا |
| مٹا وہیں سے نشاں تمہارا |
| خلوص حق ہے اے جانِ جاناں |
| مگر یہ طرزِِ بیاں تمہارا |
| جو دل میں تھا وہ زباں پہ آیا |
| ہوا ہے سینہ عیاں تمہارا |
| ذرا سی ہمت تم اور رکھتے |
| کیا لٹ گیا تھا جہاں تمہارا |
| ہزار جنبش ہو لب کو لیکن |
| سنبھالے دل کو بیاں تمہارا |
| ہماری سہمت ہو یا نہیں ہو |
| یہ فیصلہ ہے میاں تمہارا |
| ہے اپنی چاہت پہ گر بھروسہ |
| رقیب کیوں خوش گماں تمہارا |
| تم اپنے تارے کیوں نوچ ڈالے |
| کہ ہے سیہ آسماں تمہارا |
| غلط غلط تھا مگر اے ظالم |
| سلوک ہے نارواں تمہارا |
| دیا رقیبوں کو تم نے موقع |
| ہوا جو دل بد گماں تمہارا |
| شکستِ پیہم تو کچھ نہیں تھا |
| لٹا ہے اب کارواں تمہارا |
| ہر ایک دامن ہے داغدار اب |
| کہاں ہمارا کہاں تمہارا |
| جو رکھتے لہجے پہ قابو شاہیؔ |
| نہ ہوتا دشمن جہاں تمہارا |
| لگا جو بہتر وہی لکھا ہوں |
| ہے غمزدہ ہم زباں تمہارا |
معلومات