| اے دل و نگہ کے مرکز ! کوئی کر کرشمہ سازی |
| کہ رہے تو شاہِ غزنی اور سکھا مجھے ایازی |
| سرِ راہ کب سے بیٹھا تری دید کو ہوں مضطر |
| یہ ستم ظریفی کیسی ، یہ کہاں کی دل نوازی |
| کوئی کیوں کسی کی خاطر دل و جان کو لٹائے |
| کیا یہی نہیں ہے الفت ، کیا نہیں ہے چارہ سازی |
| میں محبتوں کا مارا تجھے بے رخی ہے مجھ سے |
| کہیں جان ہی نہ لے لے ، یہ اداۓ بے نیازی |
| وہی ایک راہِ الفت جو گئی ہے کوۓ جاناں |
| جو گزر گیا وہاں سے وہی لے گیا ہے بازی |
| ترا حسن ذوق افزا ، ترا عشق روح پرور |
| یہ نصیب اپنا اپنا کوئی رومیؔ کوئی رازیؔ |
| جو نہیں ملا ہے کچھ بھی تری جستجو میں اب تک |
| ہے یہ میری کم نصیبی ، نہیں تیری کم نوازی |
| یہی آرزو ہے میری کہ بنوں میں شمعِ محفل |
| تری بزم کا میں شاہی تری رزم کا میں غازی |
معلومات