شکیلیت :
بنا بیٹھا ہے وہ ظالم جہاں میں صاحب و مختار
جسے جرأت نہیں شاہیؔ ذرا آئے سرِ بازار
زمانہ پر فتن ہے تاک میں بیٹھا ہے فتنہ گر
ہر اک جانب ہے پیدا مہدویت کا یاں دعویدار
روش ہر دور میں غیروں نے اپنائی یہی یارو !
ہوئی آئی ہے صدیوں سے نئے ذہنوں پہ یہ یلغار
فریب و دجل و مکر و فن کی یہ ہے رزم آرائی
کہ باطل کے یہ کارندے ہیں حق سے بر سرِ پیکار
یہی وہ لوگ ہیں جو باعثِ توہینِ آدم ہیں
ولایت ان کی ابلیسی ہے اور یہ سید الاشرار
"
سراغِ جادۂ منزل سے جو بھٹکے گئے ان کو
نشانِ راہ دکھلائیں خدایا ! یہ مرے اشعار
"
مہدویت:
کوئی صوفی منش چرچا کبھی اپنا نہیں کرتا
تصوف کے منازل میں ہے دل کی موت یہ پرچار
عرب کی سرزمیں ہی ہے ولادت گاہِ مہدی بھی
نہ ہند و پاک و ایراں اور نہ شام و برمہ و قندھار
جہاں میں ہر طرف ہوگی حکومت جور و ظلمت کی
نمایاں ہوں گے اس کے آنے سے پہلے کئی آثار
مگر تم اتنا ہی سمجھو اے سادہ لوح انسانو!
زمانہ منتظر ہے جس کی آمد کا وہ ہے سردار
حسن ابنِ علی کی نسل سے ہے وہ شہِ والا
محمد نام ہے اس کا لقب ہے مہدیِ مختار

1
23
فتنۂ ارتداد اور نسلِ نو کی باہمی کشمکش کے پیش نظر عام فہم انداز میں؂

0