| افغان |
| بتا دیا بزمِ رنگ و بو کو عمامہ بند ان پہاڑیوں نے |
| نہیں ہے مشکل جہانِ نو میں نظامِ رفتہ کی بازیابی |
| بہارِ حسنِ چمن تو دیکھو ہر ایک جانب ہے گل فشانی |
| ہزاروں گل کےجگر کےخوں سے ہے آج گلشن میں لالہ زاری |
| شام |
| پڑے ہیں تیغ و سناں پہ بھاری ہمارے دامن کے سنگریزے |
| جنہیں سمجھتی تھی ہیچ دنیا فقط یہ اس کا گمان نکلا |
| بتانِ بزمِ کہن کو توڑا ، نظامِ عہدِ ستم کو بدلہ |
| کہا ہے دہشت پسند جس کو وہی پیامِ امان نکلا |
| فلسطین |
| قریب تر ہے کہ بجھ ہی جاۓ چراغِ طاقِ ستم اے یارو |
| ہوا ہی جاتا ہے پھر سویرا شباب پر ہوگا رقصِ بسمل |
| نویدِ امن و سکوں دے آؤ دیارِ اشک و لہو کو جا کر |
| بہت ہوا نو بہارِ گل کا خزاں کی رت میں شکار اے دل |
| ہند |
| عجب نہیں کہ وہ دور آئے چمن میں ہرسو بہار آۓ |
| کلی کلی رنگ آشنا ہو دکھے دلوں کو قرار آۓ |
معلومات