| سنا ہے ان کا بھی اک خدا ہے |
| یہ پیارے پیارے یہ بھولے بھالے |
| یہ ننھے معصوم رب دلارے |
| کسی کی دھڑکن کسی کے پیارے |
| کسی کی آنگن کے چاند تارے |
| ستم گروں کے ستم کو بھایا |
| غموں کا ان پر پہاڑ ڈھایا |
| کہ ننھی جانوں کی کیا خطا ہے |
| سنا ہے ان کا بھی اک خدا ہے |
| ہر ایک جانب ہے خونی منظر |
| ہیں اپنے گھر میں یہ گھر سے بے گھر |
| نہ کوئی خالدؔ نہ کوئی حیدرؔ |
| ہیں عیش و عشرت میں ان کے رہبر |
| کبھی تو ان کا حساب ہوگا |
| حساب بھی بے حساب ہوگا |
| ہر ایک دل کی یہی دعا ہے |
| سنا ہے ان کا بھی اک خدا ہے |
معلومات