| گلشنِ عالم میں ہے وہ سر زمیں رشکِ عدن |
| جس جگہ بھی صاحبِ اسرار ہیں جلوہ فگن |
| کیا تجلی ہوگی ان کے طورِ سینا پر کلیم |
| جن کے جلووں سے ہے روشن آج تک کوہ و دمن |
| ہیں ہزاروں گل مرے گلدستۂ اسلاف میں |
| چند ہی گل سے معطر ہے مرا سارا چمن |
| اے چراغِ انجمن افروز کہ ہے کہ سرنگوں |
| جس کے آگے مہرِ عالم تاب کی پہلی کرن |
| اے کہ تجھ پر ہو فدا یہ ماہ و انجم، کہکشاں |
| جس نے میرے ذوق کو بخشا ہے اندازِ سخن |
| دے گیا جو میرے ادراک و بصیرت کو جلا |
| لے گیا جو کھینچ کر نوخیز کو بزمِ کہن |
| جانشینِ حضرتِ محمود شیخؔ الہند ہوں |
| جانشینِ بو المحاسنؔ ، جانشینِ بو الحسنؔ |
| ہے تمناۓ دلِ شاہؔی کہ ہو یہ بھی کبھی |
| ثانیِ اقبالؔ اور آزادؔ سا اہلِ سخن |
معلومات