ملتی ہے ہر اک در سے جنہیں ہر گھڑی دھتکار |
پڑتی ہے جہاں بھر کی جنہیں لمحوں میں پھٹکار |
محفوظ نہیں جن سے کوئی راہی نہ رہوار |
کرتے ہیں مسافر پہ ، نہتوں پہ جو یلغار |
ہیں ملک و وطن کے لیے جو باعثِ صد عار |
یہ چند بد اطوار سگِ کوچہ و بازار |
ہر سمت در و بام پہ چھائی ہے جو وحشت |
آتنک مچا رکھا ہے پھیلائے ہیں دہشت |
مردودِ خلائق ہیں یہ ہیں قابلِ نفرت |
اپنوں سے بھی بیگانہ روش جن کی ہے فطرت |
ان فتنہ پرستوں سے یہاں خلق ہے بیزار |
یہ چند بد اطوار سگِ کوچہ و بازار |
یہ لات کے بھونکے ہیں انہیں لات ہیں درکار |
اعزاز میں یہ تمغۂ گھونسوں کے ہیں حقدار |
سچ پوچھو تو یہ کتے ہیں کتوں کے لیے عار |
یہ منھ سے چبائی ہوئی ہڈی کے طلبگار |
ان میں بھی بڑا ہے وہ جسے کہتے ہیں سرکار |
یہ چند بد اطوار سگِ کوچہ و بازار |
ڈھونڈو ، انہیں مارو ، انہیں دوڑاؤ سرِ راہ |
جی کھول کے پیٹو انہیں باقی نہ رہے چاہ |
لٹکاؤں کبھی پیروں سے ، پتھراؤ کرو گاہ |
یاں تک کہ نکل جائے رگ و پے سے ہزار آہ |
بالوں سے گھسیٹو انہیں لے آؤ سرِ دار |
یہ چند بد اطوار سگِ کوچہ و بازار |
معلومات