| خوش گفتگو کی عادت شاید بری لگی |
| بھاتی نہیں جہاں کو میری شگفتگی |
| کہتے ہیں دل فگاری جچتی ہے آپ پر |
| خاموش آپ اچھے لگتے ہیں شاہؔ جی |
| ہو جاتے ہیں کلی سے کیوں کھل کے آپ پھول |
| کیا ذوقِ خار کو بھی ہے لطفِ دل لگی |
| میں تو سمجھ رہا تھا کہ آپ تو ہیں اپنے |
| لیکن خبر نہ تھی کہ ہیں آپ بھی وہی |
| کہیے نہ کچھ مجھے کہ سنتا نہیں کسی کا |
| عاشق مزاج ہوں میں آتی ہے دلبری |
| بن جاؤں میں بھی صوفی ، گوشہ نشیں رہوں |
| گو راۓ خوب تر ہے لیکن لگی بری |
| چھیڑو نہ گل کو گلچیں ! معلوم کیا نہیں |
| پژمردگی سے گل کی چڑھ جاتی ہے بَلی |
| جاں آفریں تبسّم ، گر چھوڑ دے یہ شاہؔی |
| ویران ہوگا گلشن ، مرجھائے گی کلی |
معلومات