| ہے یہ سچ کہ میرا مقصد نرے دہر کی قیادت |
| پہ نہیں ہے مجھ میں کچھ بھی وہ شکوہ و شان و شوکت |
| نہ مؤیِّد و موثِّق نہ متابع و شواہد |
| کہ ہے حال میرا پنہاں مَجَہول ہے ثقاہت |
| نہ ہی تقوی و مروت نہ ہی ضبط ہی ہے مجھ میں |
| نہ شذوذ و علتوں سے میری پاک ہے روایت |
| کہ بنوں میں کیسے جارح ! کوئی معتبر سا راوی |
| نہ صحیح کی خوبیاں ہیں نہ حسن کی کچھ علامت |
| کبھی شاذ رہ گیا میں کبھی منکروں کی سنگت |
| یہی زندگی ہے اپنی ہے ضعیف ہر روایت |
| کبھی معضل و معلق کبھی مرسل و مدلس |
| کبھی غربتوں کا مارا کبھی پائی عز و شہرت |
| یہی مسلموں کی قسمت ہے جہانِ رنگ و بو میں |
| یہی قدرِ دینِ احمد ہے ازل ابد غرابت |
| مرے جذبۂ جنوں کی یہی آرزو ہے شاہؔی |
| کہ بنوں امامِ عادل کروں دین کی میں خدمت |
معلومات