| روئیے قسمت پہ اپنی ، دل برا مت کیجیے |
| مے کدے میں آئیے ، کچھ لیجیے ، کچھ پیجیے |
| جام ہے مینا ہے خم ہے ساغر و بادہ ، سبو |
| جو مزاجِ یار میں ہو بے تکلف لیجیے |
| کب تلک آنسوں بہائیں گے کسی کی یاد میں |
| چھوڑیے ، جانے بھی دیں ، اب غم غلط بھی کیجیے |
| کچھ تو سوچا ہوگا ساقی نے جو خط بھیجا نہیں |
| نامہ بر مشغول ہوگا ، یوں تسلی دیجیے |
| نامۂ محبوب گر آج آیا نہیں تو کیا ہوا |
| کل ہوا جاتا ہے اے دل ! آج بس ، کل کیجیے |
| کیا پتہ پیرِ حرم کو اور کچھ منظور ہو |
| آپ کی آمد پہ ہو جشنِ بہاراں ، لیجیے |
| اور بھی ہیں مشرق و مغرب میں رندانِ حرم |
| آپ تنہا تو نہیں شاہیؔ تو غم کیوں کیجئے |
معلومات