| دل و جان مضطرب ہے نہ یوں مجھ کو دے اذیت |
| نہیں مجھ میں تابِ منظر مری چھین لے بصارت |
| ہے حجاز اپنا مرکز کہوں کس زباں سے شاہؔی ! |
| یہاں خاک و خوں میں ملت وہاں خوب عیش و عشرت |
| یہ یہودیت نوازی مجھے کر گئی ہے رسوا |
| ہے حرم کی پیشوائی مجھے باعثِ ملامت |
| یہ یزیدیانِ ایراں وہ ہیں کوفیانِ یثرب |
| ہیں یہودیوں سے بدتر کرے حق کی کیوں حمایت |
| ہو امامِ شام و ایراں یا عرب کے شاہ زادے |
| یا ہو مصر و ترک و لبناں ہو خدا کی ان پہ لعنت |
| دلِ زار میں ہے برپا کسی کربلا کی شورش |
| تو ہی ان حسینیوں کی اے خدا کرے حمایت |
| اسی لغویت کے صدقے مری قوم ہے پریشاں |
| کبھی نسل و ذات و رنگت کبھی مسلکی عداوت |
| یہ عرب کے بے مروت نہیں کام دیں گے کچھ بھی |
| اے عجم کے رہنے والو ! کرو خود کی تم حفاظت |
| مرے حکمراں پہ مولی ! حجاجؔ کر مسلط |
| جو رلاۓ ظالموں کو کرے خاک و خوں میں لت پت |
| کوئی بھیج دے تو مہدیؔ کہ تمام منتظر ہیں |
| نہیں رکنے والا ان سے سرِ عام قتل و غارت |
| مرے جوش و ولولے کو بھی دوام بخش دے تو |
| کہ کروں میں دیں کی خدمت مجھے کر عطا امامت |
| مجھے جذبۂ اخوت سے تو سرفراز کردے |
| کہ لوں انتقام ان سے مجھے دے خدایا ! قدرت |
معلومات