کتنے منظر دیکھ رہا تھا حرفوں کے پیمانے میں |
جب سناٹا بول پڑا تھا اشکوں کے افسانے میں |
آنکھوں میں کچھ درد چھپائے لرزاں جلتی شمعیں بھی |
چپکے سے کچھ خواب جلائے رقصاں تھیں ویرانے میں |
پوچھی تھی اک بات بھی ہم نے، چندا کی تنہائی سے |
کیوں ہوتا ہے عشق مکمل تنہا زنداں خانے میں |