دنیا کے اصولوں میں کہاں حُسنِ یقیں ہے؟
یہ جسم مکاں تو ہے، مگر کون مکیں ہے؟
سایہ بھی مرا ساتھ رہا دن کی حدوں تک
شب آئی تو معلوم ہوا، کب وہ کہیں ہے
دریا کی روانی میں ہے اک جھوٹ کی لرزش
ساحل پہ کھڑے لوگ سمجھتے ہیں، یقیں ہے
ہر نقش تھا پانی پہ ابھرتا ہوا منظر
عامر، جو نظر آتا ہے، شاید وہ نہیں ہے

0
12