| یہ دنیا خرابوں کی صورت سراسر |
| یہ خواہش کے دلدل، یہ ظلمت کے منظر |
| یہاں عقل زنجیر میں قید ہے، اور |
| یہاں دل کو حاصل نہیں کوئی محور |
| خرد رہ گئی ہے اسیرِ تکلّف |
| جُنوں بن گیا ہے اسیری کا جوہر |
| نظر کو میسّر نہیں رنگِ فردا |
| فقط سایہ ہائے طلسماتِ مضطر |
| یہاں آہن و خشت کی بستیاں ہیں |
| مگر روح خالی، دلِ سنگ پرور |
| خیالوں میں گُم ہے صدا کی حرارت |
| یہ ویرانیاں ہیں کہ صحرائے محشر؟ |
| سُبو خالی، دل مثلِ ویرانۂ شام |
| یہ ہنگامہ، لیکن درونش ستمگر |
معلومات