خوشبو کی طرح بھی وہ ہواؤں کی طرح سا
احساس مکمل کسی چھاؤں کی طرح سا
وہ پاس تو رہتا تھا، مگر ملتا کہاں تھا
سایہ جو تھا سورج کی اداؤں کی طرح سا
اک یاد کی بارش میں رہی لمس کی خوشبو
ہر پل تھا مرے پاس دعاؤں کی طرح سا
خاموش نگاہوں سے جو کہتا تھا فسانے
کیا درد تھا چپ چاپ صداؤں کی طرح سا
رہتا تھا جو ہونٹوں پہ اک شعر کی صورت
کیوں اشک میں بہتا تھا، وفاؤں کی طرح سا

0
3