| خوشبو کی طرح بھی وہ ہواؤں کی طرح سا |
| احساس مکمل کسی چھاؤں کی طرح سا |
| وہ پاس تو رہتا تھا، مگر ملتا کہاں تھا |
| سایہ جو تھا سورج کی اداؤں کی طرح سا |
| اک یاد کی بارش میں رہی لمس کی خوشبو |
| ہر پل تھا مرے پاس دعاؤں کی طرح سا |
| خاموش نگاہوں سے جو کہتا تھا فسانے |
| کیا درد تھا چپ چاپ صداؤں کی طرح سا |
| رہتا تھا جو ہونٹوں پہ اک شعر کی صورت |
| کیوں اشک میں بہتا تھا، وفاؤں کی طرح سا |
معلومات