چاندنی بھی کھو گئی تھی چاند کی جاگیر میں |
اک سکوتِ جاں گزا تھا رات کی تنویر میں |
دل کی بستی اجنبی تھی، خامشی کا راج تھا |
کیا سنیں ہم گفتگو کو درد کی زنجیر میں |
وہ نظر سے بات کرتے، ہم صدا سے ڈرتے تھے |
فاصلے ہی رہ گئے تھے آخرش تقدیر میں |
یاد کی بارش میں بھیگا دل بہت کچھ کہہ گیا |
خامشی رہتی تھی شاید شور کی تاثیر میں |
خود سے باتیں کر رہا تھا، آئینہ تھا روبرو |
دل چھپا بیٹھا تھا شاید ٹوٹتی تصویر میں |
معلومات