روشنی تو ہے مگر، روشنی کہاں رہی |
دل دھڑکتا رہ گیا، زندگی کہاں رہی |
شور تھا فضا میں بھی، محفلیں سجی رہیں |
زندگی سکون وہ اور خوشی کہاں رہی |
خواب تھے مہک لیے لمس میں تھا سلسلہ |
اک دیا وہ رتجگے شاعری کہاں رہی |
چائے کی وہ گفتگو، بات کا وہ ذائقہ |
رنگ میں جو چاشنی، دلکشی کہاں رہی |
شہر میں ہیں رونقیں، گھر میں ہیں سہولتیں |
خامشی جو دل میں تھی، خامشی کہاں رہی |
فون بجتا ہی رہا، چیٹ ہوتی ہی رہی |
خط کی خوشبو، انتظار، عاشقی کہاں رہی |
آئینے میں عکس پر رنگ ہی نہ عکس میں |
آنکھ میں جو تھی حیا ، سادگی کہاں رہی |
درجنوں گلاب بھی آنگنوں سے کھیلتے |
برگدوں کے پیڑ سی رات بھی کہاں رہی |
معلومات