نہ مجھ کو فکرِ فردا ہے، نہ رغبت خُلد میں میری |
میں بس مستی میں زندہ ہوں، یہی دولت ہے دل گیری |
نہ واعظ کی نصیحت پر، نہ زاہد کے بھرم پر ہوں |
میں اپنے حال میں خوش ہوں، نہ خواہش ہے، نہ زنجیری |
یہی میخانہ کافی ہے، یہی سجدہ مرا سچ ہے |
یہاں ساقی کی محفل ہے، وہاں تسبیح و تدبیری |
وہی مولا، وہی ہادی، وہی سرمد، وہی موجود |
نہ اسم و رسم کا قیدی نہ وہ محتاجِ تکبیری |
ریاضت بے محبت ہو تو بربادی ہے انساں کی |
یہی سوزِ دروں اپنا، یہی توحیدِ تفسیری |
معلومات