حقیقت کے پردے میں ہے راز پنہاں
ہے سائے میں الجھن، ہے خوابوں میں عنواں
یقیں ایک دریا، گماں ایک صحرا
ہے ہر موڑ دھوکہ، ہے ہر راہ حيراں
نظر کا فسوں ہے کہ دنیا کی گردش؟
سبھی عکس موہوم، ہر رنگ ویراں
جو سوچا تھا سچ، وہ فریبِ نظر تھا
کہ ہے بات بے بس، یہ قصہ پريشاں
یہ آئینہ کیا ہے؟ فقط ایک دھوکہ
ہے چہرہ مجازی، ہے عکسی چراغاں

7