| جو مرے عشق کی کمائی تھی |
| زندگی, تجھ پہ ہی لٹائی تھی |
| دل کا موسم گلاب جیسا تھا |
| پھر خزاں کیسے خاک لائی تھی |
| گھر جلایا تھا اس کی خواہش میں |
| آگ دریا میں کب بہائی تھی |
| زخم بھرنے کا وقت تھا لیکن |
| یاد شبنم سی دل پہ چھائی تھی |
| دیکھ کر جو وہ دور جاتا تھا |
| کچھ نہ کچھ بات بیچ آئی تھی |
| ایک منزل پہ آکے رکنا تھا |
| اس سے آگے تری خدائی تھی |
| عمر ساری خیال جیسی تھی |
| وقت کی قید میں رہائی تھی |
| ہر تعلق غبار سا نکلا |
| کہیں چاہت کہیں جدائی تھی |
معلومات