| سایہ چھننے لگا بہانے سے |
| خوشبو آئی نسیم لانے سے |
| چاندنی راستے میں بہکی تھی |
| روشنی تھی نظر ملانے سے |
| ایک لمحہ بھی ایک دنیا تھی |
| بات نکلی تھی مسکرانے سے |
| خواب پلکوں پہ جھلملاتے تھے |
| رات کٹتی نہ تھی سلانے سے |
| زلف بکھری صبا کے شانوں پر |
| چاند آیا مرے بلانے سے |
| دل کے آئینے میں جو چہرہ تھا |
| کتنی مدت لگی مٹانے سے |
| وقت بدلا، فضا بھی بدلی تھی |
| بہار آئی تھی گل کھلانے سے |
| رنگ آنکھوں سے یک بہ یک روٹھے |
| دھوکہ کھایا تھا دل لگانے سے |
| خواب پلکوں پہ خار ہو بیٹھے |
| عمر گزری انہیں اٹھانے سے |
| ہم نے جو بھی کہا، ادھورا تھا |
| زخم آئے تھے لب چھپانے سے |
| پھر بھی یادوں کی نرم آہٹ تھی |
| دل مچلتا رہا بہانے سے |
| بزمِ دنیا میں ہنس کے رہتا ہوں |
| کیا ملا تھا جنون پانے سے؟ |
| کون سنتا یہاں ہے آہوں کو؟؟ |
| کیا ملا ہم کو آزمانے سے؟؟؟؟ |
معلومات