یہ افکار روزن، یہ وہم و گماں |
یہ آئینۂ دل، یہ نقشِ جہاں |
یہ صدیوں کی گرداب لمحوں کے داغ |
یہ تقدیرِ موہوم، آنسو فغاں |
کبھی نکہتِ گل، کبھی خاکِ راہ |
کبھی موجِ سرکش، کبھی آسماں |
ہے گردابِ ہستی میں کشتی اسیر |
نہ ساحل، نہ دریا، نہ موجِ رواں |
یہ سازِ ازل، نغمۂ بے صدا |
یہ تقدیر کی ناگہاں شوخیاں |
اگر رازِ ہستی کو پائے گا تو |
یہی خاک عامر، یہ ہستی گماں |
معلومات