| چراغ بجھنے لگے، مہرباں نہیں آیا |
| تمھارا نام بھی بن کر دھواں نہیں آیا |
| نہ کچھ کہا، نہ کسی بات کی وضاحت کی |
| وہ شخص جیسے مکمل یہاں نہیں آیا |
| ہوا کے روپ میں سینے میں جو اترتا تھا |
| وجود رکھتا رہا، وہ جَہاں نہیں آیا |
| جواب دیتا تو کچھ اور بات بن جاتی |
| کبھی بھی میرے سوالوں کے ہاں نہیں آیا |
| یہ دل ہی دھڑکا تھا یا مہربان دستک تھی |
| میں منتظر رہا ، وہ رازداں نہیں آیا |
معلومات